00:00
03:40
آنکھیں ہیں جو یہ تیری پلکوں کی چھاؤں میں ٹھہری
ڈوبا ہی جاؤں، ان میں ڈوبتا جاؤں، جھیل سی گہری
رنگ بھر چکا میں اس میں، دل میں تصویر ہے تیری
گالوں کو چوم کے گزریں، زلفوں کی کیا بات ہے تیری
میں بس چاہتا ہوں تجھ کو پانا، مل جانا
دل تھک چکا ہے، تجھ کو ڈھونڈوں میں کہاں؟
ہاں، ہے کہاں؟ دل نے تجھ کو پکارا
لا مکاں ہوا میں بے سہارا
یاد بھی کرتے نہیں تم ہم کو
آج بھی دل نے تجھ کو پکارا
تُو نہیں ہے
ویران دل کی گلی ہے
تنہا کھڑا ہوں وہیں پہ
یہ آنکھیں راہ تک رہی ہیں
آ جا، انتہا ہو گئی ہے
آ جا، انتہا کی گھڑی ہے
دل کا راستہ تو وہی ہے
آ جا، تُو ہی تو لازمی ہے
ٹوٹے دل سے دل لگاتے کیسے؟
اداسی دل میں تھی تو لب یہ مسکراتے کیسے؟
ٹوٹے دل کی جو مکان، پھر بناتے کیسے؟
دیکھا ہی نہیں تجھے تو ڈھونڈ پاتے کیسے؟
ہے کہاں؟ دل نے تجھ کو پکارا
لا مکاں ہوا میں بے سہارا
یاد بھی کرتے نہیں تم ہم کو
آج بھی دل نے تجھ کو پکارا
دل نے تجھ کو پکارا، ہوا میں بے سہارا
آ جاتا باتوں میں تیری میرا یہ دل بے چارہ
اب میں ہوں، دل ہے، راتیں ہیں، تنہائیاں اور رات اور دن
اب رات اور دن کے سہارے تو زندگی ہے ناممکن
اب ڈھلتا سورج دیکھا تو شکر کیا کہ گزرا دن
افسردگی بھی لازمی، یہ دن بھی گزرا تیرے بن
پر بے وجہ الجھا رہے کیوں دل سدا؟
آ وہیں، خوابوں میں ہی دنیا بنا
ہاں، ہے کہاں؟ دل نے تجھ کو پکارا
لا مکاں ہوا میں بے سہارا
یاد بھی کرتے نہیں تم ہم کو
آج بھی دل نے تجھ کو پکارا