background cover of music playing
Chehre - AUR

Chehre

AUR

00:00

04:55

Similar recommendations

Lyric

جانے کا میں نام لوں، تُو ہاتھ میرا تھام لے

جو ہو ذرا تُو بے سکوں، مجھے آرام نہ ملے

ہواؤں میں میں ڈھونڈتا ہوں تجھ کو یوں کچھ اس طرح

ان سانسوں کی امید، تیری خوشبو ان سے آ ملے

امید میری آج، پر ہے دیکھا کس نے کل

ہے میٹھا تیرا لہجہ جیسے ہو صبر کا پھل

جو لکھی میں نے دوریاں وہ سہہ رہا ہوں آج بھی

اب اس ادھوری داستاں پہ لکھی کتنی شاعری

میں خود بھٹک چکا، پر تیری یہ ضد نہ ہلی

غم اتنے گہرے ملے، جیسے غم ہو ساحلی

اور وہ سمجھتے، ہم نے سہے نہیں ذرا بھی غم

غموں کے سہارے پہ کرتے تجھ پہ شاعری

شہزادے اپنے گھر کے، تیرے در پہ رو پڑے ہیں

راہوں میں ہیں کانٹیں، ننگے پاؤں چل پڑے ہیں

نہ پوچھ ہم کو، کیا ہوا، تُو دے دے ہم کو بس دوا

بہا مت آنسو سامنے، خدا کا واسطہ، تُو جا

چہرے یہ تیرے بدلتے ہیں کیسے؟

اب ان کے آسرے پہ کب تک ٹھہریں؟

بہا دے مجھے آنسوؤں میں ہی

کیوں ہے نہیں یقیں کہ تُو ساتھ نہیں؟

مانگا خدا سے تھا ہنس کر، زمانے سے مانگوں گا رو کر میں

روتا ہوں تنہائیوں میں، ہنساتا ہوں سب کو، کیا joker میں؟

دے گا جب ٹھوکر زمانہ تو آنسو کیا میرے تم پوچھو گے؟

میری تلاش میں در بدر گھومو گے، خود کو بھی کھو دو گے

دیے ہیں دھوکے بھی میں نے، پر میرا بھی یہ دل ٹوٹا ہے

اکھڑا نہیں رہتا میں تم سے، یہ شخص تو خود سے بھی روٹھا ہے

چھوٹا ہے تیرا در جب سے میں خود سے ملا ہوں، ملا ہوں میں رب سے

عجب سے ہی حال میں ڈوبا ہوا ہوں، تُو مجھ کو نہ چھیڑو، میں ٹوٹا ہوا ہوں

تُو نے ہی صاف کیے تھے یہ آنسو، اور تُو نے کہا تھا کہ روتے نہیں ہیں

تُو نے کہا تھا، "سنبھل کے، یہ دنیا ہے رنگین، رنگوں میں کھوتے نہیں ہیں"

ڈھونڈے گا مجھ کو یہاں کون؟ ہے وجہ یہ صاف کہ خود کو ہم کھوتے نہیں ہیں

رو رہا آج بھی یاد میں تیری، یہ آنسو گواہ ہے، یہ پوچھے نہیں ہیں

لکھنے جو بیٹھوں تو گرتے ہیں آنسو، سوال ہے میرا، ملے گا کہاں تُو؟

ان اشکوں کی محفل میں بیٹھے زخم ہیں اور ٹھہرا ہے درد، اور درد کی دوا تُو

لکھ لیا ہاتھوں پہ نام تو تیرا، پر قسمت میں لکھتا میں کیسے؟

پڑھتا تھا چہرہ میں تیرا، اب چہرہ بدل چکا، پڑھتا میں کیسے؟

چہرے یہ تیرے بدلتے ہیں کیسے؟

اب ان کے آسرے پہ کب تک ٹھہریں؟

بہا دے مجھے آنسوؤں میں ہی

کیوں ہے نہیں یقیں کہ تُو ساتھ نہیں؟

یہ گانا ہے، شروع سے آج تک دیکھے جو میں نے ہیں چہرے

یہ گانا ہے، شروع سے آج تک مسلے زندگی میں آئیں جو میرے

اے خدا، جو لیا ہے تجھ سے میں کیسے لوٹاؤں گا، سوچوں میں راتوں میں

کرتا ہوں پیار، میں کیسے بتاؤں گا؟ سب پریشان کہ گاتا ہوں گانے میں

یہ سب اپنے آپ کو کھو رہے، چہرے پر ہنسی، پر اندر سے رو رہے

دل و جان سے جو وعدے ہیں توڑے، تو وعدے کرنا میں نے جبھی ہیں چھوڑے

جو بھی کہتا ہوں سوچ کے کہتا ہوں، محفلوں میں اب چپ چپ سا رہتا ہوں

اور نشوں میں ڈھونڈو گے کہاں تم، جام پی کے مَے خانے میں بیٹھا ہوں

اور دل میں اب بھی تیری جگہ ہے، تکلف پھر کیسا مہمانوں میں

جنازہ اٹھے تیرے گھر سے، ہم سویم منائیں گے مَے خانوں میں

سب لکھا ہے دل سے اور بول چکے، اور کتنی کتابیں ہم کھول چکے

جو کہنا تھا کہہ چکے، دوست، ہم قلم اور کاغذ کی حرمتی بھول چکے

قلم کا لکھا ہوا مٹے نہ کبھی، دیے جو درد تُو نے ہٹے نہ کبھی

پر یہ کیسے درد جو دیے، سنا کے بھی بٹے نہ کبھی

کیسے ہم ہاریں گے جنگ، کوئی اپنے میدان میں ڈرے نہ کبھی

اور کتنے مارو گے تم، امرت پینے والے مرے نہ کبھی

چہرے یہ تیرے بدلتے ہیں کیسے؟

اب ان کے آسرے پہ کب تک ٹھہریں؟

بہا دے مجھے آنسوؤں میں ہی

کیوں ہے نہیں یقیں کہ تُو ساتھ نہیں؟

- It's already the end -