00:00
04:04
دھواں اڑا ہے نہ جانے کہاں سے
میری گلی میں یوں اڑتا لہرا کے
تیری خوشبو ہے اس میں یوں سمائی
جو لگتی تو دھڑکن میری یوں تھم جاتی
پریم پتر آیا ہے، تیرے ہی گھر سے آیا ہے
نام اس کا ماہی ہے، اس کا ہی جادو حاوی ہے
میری زباں پہ تُو ہی ہے، ہر سانس میں تُو ہی ہے
میرے ہونٹوں کی پیاس جو ہے وہ پیاس میری بجھا، او رے پیا
یہ دل تیرا ہو گیا
تُو میری صبح کی روشنی اور راتوں کا وہ چاند
تیری سانسوں کی گرمی کھینچے مجھے تیرے پاس
اور تیری مدھم سی آنکھیں کر دے مجھے بے قرار
او رے جیا، او ماہیا
ہو، رے جیا، او ماہیا
وہ لمحہ جو گزرا تیرے ہی خیالوں میں
وہ شامیں جو بیتی تیری ہی بانہوں میں
وہ آنکھوں میں آنکھیں یوں ڈال کے جب دیکھنا
اور شرما کے تیرا میرے سینے میں یوں چھپنا
یہ کیسا ہمارا یہ پیار ہے، شرم ورم کا نہ لحاظ ہے
تُو میری اور میں تیرا، اور باقی کیا اب یہ جہاں ہے
ساری دنیا میں ایک تُو ہے، حسن جس کا جیسے ایک حور ہے
نہیں جینا اس دنیا میں، لے جا تُو مجھے، او رے پیا
یہ دل تیرا ہو گیا
تُو میری صبح کی روشنی اور راتوں کا وہ چاند
تیری سانسوں کی گرمی کھینچے مجھے تیرے پاس
اور تیری مدھم سی آنکھیں کر دے مجھے بے قرار
او ماہیا، او ماہیا
او ماہیا، او ماہیا
او ماہیا